سینٹرل جیل امرتسر میں قید 35 سالہ فاطمہ اپنی ضعیف والدہ رشیداں بی بی اور 20 سالہ بہن ممتاز کے ہمراہ ڈھولے گوجرانوالہ سے اپنے ماموں سے ملنے مظفرگڑھ اترپردیش جانے کیلئے مئی 2006 کو سمجھوتہ ایکسپریس سے اٹاری پہنچی تو انڈین سیکورٹی فورسز نے تینوں ماں بیٹیوں کو گرفتار کرلیا اور ان پر 400 گرام ہیروئن رکھنے کا الزام لگایا، ان کے ساتھ ٹرین میں سفر کرنے والے ایک مسافر رشید نے بھارتی اہلکاروں و عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہ ٹرین کے کمپارٹمنٹ سے برآمد ہونے والی منشیات اس کی ہے، اس کے باوجود بھارتی عدالت نے بے گناہ ماں بیٹیوں کو دس برس قید کی سخت سزا سنادی۔ 4 ماہ بعد فاطمہ نے جو سفر پر روانگی کے وقت امید سے تھی، ایک بچی حنا کو جیل میں جنم دیا۔ اس کے 4 بچے پاکستان میں والد کے ساتھ ہیں۔ 2008 میں فاطمہ کی والدہ رشیداں وطن واپسی اور اپنے بچوں سے دوبارہ ملنے کی خواہش لئے دیار غیر کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے وفات پاگئی۔ اپنی ایسی موت کے بارے میں رشیداں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا، فاطمہ اور ممتاز کو بے گناہی کی سزا پاتے پانچ برس گذر چکے ہیں اور ابھی آدھی قید باقی ہے، 4 سالہ حنا نے پاکستان نہیں دیکھا مگر اپنے وطن آنا چاہتی ہے،