Saturday, February 25, 2012

PCB searches for venue for Australia ODIs


Misbah-ul Haq and others during a practice session in Dubai.—AFP
LAHORE: Pakistan are looking for a suitable venue to stage their one-day series against Australia later this year, an official said Saturday.
Pakistan have been forced to play their home series at the neutral venues of United Arab Emirates, New Zealand and England since international cricket was halted in their country after attacks on the Sri Lankan team bus in 2009.
Australia have not toured Pakistan since 1998, forcing them to play in Sri Lanka and Sharjah (2002) and in England in 2010.
They have five one-day matches scheduled for August this year and Pakistan Cricket Board (PCB) chief operating officer Subhan Ahmad said three venues were under consideration.
“We are looking out for a suitable venue for the five one-days against Australia as it would be very hot to play in the UAE in mid-August,” Ahmad told AFP.
The three available options are South Africa, Sri Lanka and Bangladesh and we are looking at these venues, Ahmed said.
The PCB is also seeking the return of international cricket to their country and have invited Bangladesh to play a one-day series in April.
A Bangladesh delegation is expected to tour Pakistan to assess security before deciding on the series.

Imran to launch campaign in rural areas from Monday

Lahore—Pakistan Tehreek-e-Insaaf (PTI) chief Imran Khan will meet supporters in various rural areas of Lahore Region from February 27 to 29 and address public meetings at various points. With the aim to rake in maximum benefit from this outreach initiative PTI Punjab has constituted various organizing committees which will coordinate to fine tune the visits to rural areas of the province.

 In a press statement PTI Lahore Region president Mian Mahmood-ur-Rasheed said that Imran Khan’s visit would augur well for the party and hoped that important personsalities would announce to join PTI,especially during the next few days. “PTI has the same popularity in rural areas as in urban areas and it will achieve major success in the upcoming election”, he added with confidence.—APP

Altaf Hussain singing leke pehla pehla pyar

SERIOUSLY DISLIKED FACTOR : [I LOVE YOU - Altaf Hussain] CHIDREN CRYING in background as Altaf Hussain DISGRACING a song & saying I love you all at MQM Women Wing Convention in Karachi, see & hear for your self.

Qatar named the richest country in the world


Qatar has been ranked as the world’s wealthiest country in a new list compiled by US magazine Forbes.
With UAE placed sixth and Kuwait at 15th in the list the Gulf emirate of 1.7 million people topped the list as the world’s richest country per capita thanks to a rebound in oil prices and its massive natural gas reserves.
Qatar, which will host the 2022 World Cup and is also in the running for the 2020 Olympic Games, has been a high-profile investor in recent times.
The government is pouring money into infrastructure, including a deepwater seaport, an airport and a railway network, all with an eye to making the country a better host for businesses and the 2022 World Cup, Forbes said.
Luxembourg was placed second, with a per capita GDP of just over $81,000.
In third place was Singapore, which thrives as a technology, manufacturing and finance hub with a GDP (PPP) per capita of nearly $56,700.
To rank the countries, Forbes said it looked at GDP per capita adjusted for purchasing power for 182 nations. It used International Monetary Fund data from 2010.
Norway and Brunei rounded out the top five positions in the list followed by the UAE, the US, Hong Kong, Switzerland and the Netherlands.
A trio of politically and economically fragile African nations was listed as the poorest countries – Burundi, Liberia and the Democratic Republic of Congo, where GDPs (PPP) per capita was $400, $386 and $312, respectively.

خلائی بستیاں ڈیزائن کرنے کا مقابلہ، پاکستانی طالبات کی کامیابی

پاکستانی طالبات کی ٹیم

سائنس اور ماحول

خلائی بستیاں ڈیزائن کرنے کا مقابلہ، پاکستانی طالبات کی کامیابی

بھارتی شہر گڑگاؤں میں امریکی خلائی ادارے ناسا کے تعاون سے خلا میں بستیوں کی تعمیر کا خاکہ تیار کرنے کے مقابلے ’اسپیس سیٹلمنٹ ڈیزائن کمپٹیشن‘ میں پاکستانی طالبات نے کامیابی حاصل کی ہے۔
پاکستانی طالبات کی یہ ٹیم اب آخری مرحلے میں شرکت کی بھرپور تیاریاں کر رہی ہے۔ دنیا بھر کے سکولوں کے طلبہ و طالبات کے اس منفرد سائنسی مقابلے کا فائنل اس سال جولائی میں امریکی ریاست ہیوسٹن میں قائم ناسا کے جونسن اسپیس سینٹر میں ہوگا۔
بھارت میں ہونے والے آٹھویں ایشین ریجنل اسپیس سیٹلمنٹ ڈیزائن کمپٹیشن میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے 14سے19سال تک کی عمروں کے اسکول کے بچوں شرکت کی۔ اس مقابلے میں شرکت کرنے والے بچوں کی بیس ٹیموں کو 2082 میں خلائی سیارے عطارد کی سطح پر 10ہزار سے زائد انسانوں کے لیے ایک بستی بسانے کا منصوبہ تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا ۔

اپنی نوعیت کے اس منفرد مقابلے میں شرکت کرنے والے بچوں کوتحقیق کے بعد 50 سلائیڈز پر مشتمل ایک پریزنٹیشن تیار کرنا تھی۔ اس کے علاوہ انہیں اس منصوبے کی اسٹرکچرل انجینئرنگ، آپریشن اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے بھی معلومات مہیا کرنا تھی۔

خلا میں انسانی آبادی بسانے کے اس مقابلے میں شرکت ایک خوشگوار تجربہ تھا، مریم رشید خلا میں انسانی آبادی بسانے کے اس مقابلے میں شرکت ایک خوشگوار تجربہ تھا، مریم رشید

اس برس اس مقابلے میں شرکت کرنے والے ان طلبا و طالبات کو ماہر خلائی سائنسدانوں کے ساتھ تبادلہ خیال اور انٹرنیٹ سرچ کے ذریعے تخیلاتی طور پر سال 2082 میں عطارد پر بنائی جانے والی 10 ہزار انسانوں کی بستی کے لیے خوراک اور رہائش کی سہولتوں کی فراہمی، کشش ثقل، سورج کی روشنی اور ہوا کی رفتار کے حوالے سے بھی مطلوبہ معلومات فراہم کرنا تھیں۔ اس مقابلے میں شرکت کرنے والے بچوں کو اس منصوبے کی کاروباری لاگت کم کرنے اور اسے انسانی زندگی کے لیے آرام دہ بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کو بھی کہا گیا تھا۔ یہ ساراکام کرنے کے لیے طلبا و طالبات کو 21 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دی گئی۔ اس مقابلے میں اس سال لاہور گرائمر سکول مین گلبرگ کی چودہ طالبات پر مبنی ٹیم نے اپنی بھارتی ٹیم ممبرز کے ساتھ مل کر پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔

پاکستانی طالبات کی ٹیم لیڈر فائزہ طارق نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بنیادی طور پر یہ ایک سائنسی مقابلہ تھا لیکن اس مقابلے میں حصہ لے کر انہیں سائنسی ایجادات کو انسانوں کے لیے خوشگوار بنانے اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے سمیت بہت سی دیگر باتیں بھی جاننے کا موقع ملا ہے۔

جیتنے والی ٹیم کی ڈائریکٹر اسٹرکچرل انجینئرنگ مریم رشید نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ خلا میں انسانی آبادی بسانے کے اس مقابلے میں شرکت ان کے لیے ایک خوشگوار تجربہ ہے۔ ان کے بقول چھوٹے بچوں کا اتنے بڑے منصوبے پر کام کرنا اور خلائی آبادی کو خوراک اور رہائش کی قابل عمل سہولتیں کم لاگت پر فراہم کرنے کے لیے تحقیق کرنا ان کے علم میں غیر معمولی اضافے کا باعث بنا ہے۔ مریم رشید کے بقول اس مقابلے نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ پاکستانی بچوں میں ٹیلنٹ موجود ہے اور وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

اس مقابلے میں شرکت کرنے والی عالیہ نامی ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ ان کے ذمے اس خلائی آبادی میں بسنے والے انسانوں کی خدمت کے لیے روبوٹس بنانے کا کام لگایا گیا تھا۔ ان کے بقول اس روبوٹ کا ڈیزائن کیا ہو گا، اسے کس طرح کنٹرول کیا جائے گا، یہ کن بیٹریوں پر چل سکے گا، اس میں کونسا سافٹ ویئر استعمال کیا جائے گا،ان کے لیے پیغام رسانی کی صورت کیا ہو گی، ہم نے ان تمام سوالوں کے جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی اور اس طرح یہ منصوبہ ہمارے لیے بہت سی نئی چیزیں سیکھنے کا باعث بنا۔
لاہور گرائمر سکول کی پرنسپل نسرین شاہ نے بتایا کہ یہ مقابلہ بظاہر ایک خلائی اور سائنسی مقابلہ تھا لیکن اس میں شرکت کرنے والے بچوں نے ریاضی، طبیعات، آرٹ، کاروباری انتظام اور تعیلم و تحقیق سمیت کئی امور کے بارے میں آگاہی حاصل کی ہے۔

لاہور گرائمر سکول مین گلبرگ کی چودہ طالبات پر مبنی ٹیم نے اپنی بھارتی ٹیم ممبرز کے ساتھ مل کر پہلی پوزیشن حاصل کی ہے لاہور گرائمر سکول مین گلبرگ کی چودہ طالبات پر مبنی ٹیم نے اپنی بھارتی ٹیم ممبرز کے ساتھ مل کر پہلی پوزیشن حاصل کی ہے

اسی سکول کی وائس پرنسپل بصارت کاظم نے بتایا کہ اس طرح کے مقابلے بچوں میں تحقیقی سوچ اور علم کو فروغ دینے کا باعث بنتے ہیں۔ ان سے اہل علم کو نئے نئے خیالات میسر آتے ہیں اور بچوں میں سائنسی حقائق جاننے اور کچھ اچھا کرنے کی امنگ پیدا ہوتی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ خلا میں نئی آبادی بسانے کے یہ مقابلے دنیا بھر میں ہر سال منعقد کیے جاتے ہیں۔ ان میں اسکولوں کے طلبہ اور طالبات دونوں شریک ہوتے ہیں لیکن اس سال آٹھویں ایشین ریجنل اسپیس سیٹلمنٹ ڈیزائن کمپیٹیشن کو جیتنے والی پاکستانی ٹیم صرف طالبات پر مشتمل ہے۔ ان میں زیادہ تر بچیاں وظائف پر تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ان بچیوں کو اس مقابلے کے فائنل راؤنڈ میں شمولیت کیلئے سفری اخراجات کی مد میں کم از کم تیس لاکھ روپے درکار ہیں۔ یہ سپانسر شپ نہ ملنے کی صورت میں ان بچیوں کا فائنل مقابلوں میں شرکت غیر یقینی ہو گی۔
اس سال یہ مقابلہ جیتنے والوں میں پاکستان کی معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر ارم خالد کی بیٹی بھی شامل ہیں۔ ایک ماں کے طور پر اپنے احساسات بیان کرتے ہوئے انھوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس کامیابی سے جہاں پاکستان کا سافٹ امیج سامنے آیا ہے وہاں سائنس کے میدان میں پاکستانی بچیوں کی اعلیٰ کارکردگی نے اس پراپیگنڈے کی تردید بھی کر دی ہے کہ پاکستان میں خواتین کے لیے آگے بڑھنے کے مواقعے نہیں ہیں۔ انہوں نے ان با صلاحیت بچیوں کی سرکاری طور پر حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور توقع ظاہر کی کہ یہ بچیاں اگلے مرحلے میں بھی پاکستان کی اچھی ایمبسیڈر ثابت ہونگی۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: افسر اعوان

PTI Leader Imran Ismail on fire and protect Imran Khan

PTI Leader Imran Ismail on fire and protect Imran Khan

Hasb e Haal – 24th feb 2012

Hasb e Haal – 24th feb 2012

Featured Links

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Affiliate Network Reviews